حضرت شیخ عبدالحق محقق و محدّث رحمتہ اللّہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللّہ عنہُ سے پوچھا گیا کہ:'' آخر آپ ( رضی اللّہ عنہُ ) میں اِتنا عِلم ( علومِ غیبہ ) کہاں سے آ گیا؟ تو آپ رضی اللّہ عنہُ نے فرمایا کہ: '' جب میں حضور نبی اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری غُسل دے رہا تھا تو پانی کے چند قطرے نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی پلکوں پر ٹھہر گئے اور میں نے ان قطروں کو چُوس لیا۔بس پِھر کیا تھا،عِلم و ادراک کا سمندر میرے اندر ٹھاٹھیں مارنےتو جس نبی ( صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم ) کے غُسل کے پانی چند قطروں میں یہ کمال تھا کہ ان کو چُوس کر حضرت علی رضی اللّہ عنہُ کے سینے میں عِلم و ادراک کا سمندر موجزن ہو گیا اس نبی ( صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم ) کے علومِ غیبیہ کی اِنتہا کون جانے۔
حضرت شیخ عبدالحق محقق و محدّث رحمتہ اللّہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللّہ عنہُ سے پوچھا گیا کہ:" آخر آپ ( رضی اللّہ عنہُ ) میں اِتنا عِلم ( علومِ غیبہ ) کہاں سے آ گیا؟ تو آپ رضی اللّہ عنہُ نے فرمایا کہ: " جب میں حضور نبی اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری غُسل دے رہا تھا تو پانی کے چند قطرے نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی پلکوں پر ٹھہر گئے
اور میں نے ان قطروں کو چُوس لیا۔بس پِھر کیا تھا،عِلم و ادراک کا سمندر میرے اندر ٹھاٹھیں مارنے لگا۔ تو جس نبی ( صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم ) کے غُسل کے پانی چند قطروں میں یہ کمال تھا کہ ان کو چُوس کر حضرت علی رضی اللّہ عنہُ کے سینے میں عِلم و ادراک کا سمندر موجزن ہو گیا اس نبی ( صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم ) کے علومِ غیبیہ کی اِنتہا کون جانے۔
Emoticon